قارئین! خوابوں کے حوالے سے دنیا میں کئی واقعات مشہور ہیں‘ پرانے زمانہ کے لوگوں نے اور مشہور انبیاء علیہم السلام نے کئی سچے خواب دیکھے‘ ہربندہ کوئی نہ کوئی خواب دیکھتا رہتا ہے‘ عام لوگوں کے خواب اکثر اوٹ پٹانگ اور جھوٹے ہوتے ہیں لیکن نیک اور پرہیزگار بندوں کے خواب عموماً سچے ہوتے ہیں وہ کسی آنے والے اچھے یا بُرے واقعے کی نشاندہی کرتے ہیں‘ ایسا ہی ایک سچا خواب ہمارے محلے کی ایک نیک‘ نمازی‘ تہجد گزار بچی نے دیکھا۔ وہ ایم اے کی طالبہ ہے‘ نماز روزے کی سختی سے پابند ہے‘ مکمل پردہ کرتی ہے‘ گورنمنٹ سکول میں بطور معلمہ کام کرتی ہے۔ اس نے ایک رات خواب دیکھا کہ بڑے بھائی اور بھابھی کے کمرے سے آگ کے شعلے نکل رہے ہیں‘ بھائی بھابھی کمرے سے نکل کر پریشان سے کھڑے آگ کو دیکھ رہے ہیں۔ یہ خواب دیکھتے ہی اس کی آنکھ کھل گئی بزرگوں کا فرمان ہے بُرا خواب کسی کو نہ بتاؤ وہ بھی خاموش رہی لیکن دل میں پریشان ضرور ہوئی‘ سکول میں جاکر اس نے قرآن مجید کا ختم کروایا اور اللہ تعالیٰ سے دعا مانگی تو اس کا دل مطمئن ہوا۔ اس خواب کو دو دن گزرے تھے بھائی بھابھی اور ان کے بچے کمرے میں سورہےے تھے‘ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے موم بتی جل رہی تھی موم بتی گر پڑی نیچے پلاسٹک کی ٹوکری میں چھوٹی بچی کے کپڑے‘ فیڈر‘ گڑیا وغیرہ پڑی تھیں ان چیزوں نے آگ پکڑلی اور تیزی سے پھیلنے لگی۔ ساتھ ہی بچوں کی پلاسٹک کی کرسیاں پڑی تھیں وہ بھی آگ کی لپیٹ میں آگئیں اچھی خاصی چیزیں جل اٹھیں اچانک اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور آگ کی تپش سے بچوں کے والد کی آنکھ کھل گئی دیکھا تو کمرے میں ہر طرف آگ ہی آگ ہے اب وہ آگ بڑھ کر پلنگ کے نیچے تک پہنچ چکی تھی پلنگ کی ایک پٹی کالی سیاہ ہوچکی تھی انہوں نے جلدی سے بیگم کو اٹھایا‘ بھاگ کر اٹیچ باتھ سے پانی کی بالٹی اٹھا لائے‘ آگ پر ڈالی لیکن آگ اچھی خاصی زور پکڑچکی تھی‘ ایک بالٹی نے کچھ بھی اثر نہ کیا‘ لگاتار پانچ چھ بالٹیاں پانی کی ڈالی گئیں تو پھر آگ مدھم ہوتی گئی اور آخر کار بجھ گئی‘ انہوں نے گھر والوں کو ڈسٹرب کرنا مناسب نہ سمجھا‘ صبح تمام گھر والوں کو واقعہ بتایا کہ کیسے آگ لگی؟ اور بروقت آنکھ کھل جانے سے بچاؤ ممکن ہوسکا۔ ورنہ اکثر ایسے حادثات میں دھوئیں کی وجہ سے انسان کا دم پہلے ہی گھٹ جاتا ہے اور وہ اٹھ ہی نہیں پاتا۔ بہن نے اپنے خواب کو سوچ کر اللہ تعالیٰ کی شکرگزار ہوٗئی جس نے اس کو خواب میں مصیبت سے آگاہ کردیا تھا اور پھر اس نے قرآن پاک مکمل پڑھوا کر بچوں میں شیرینی بانٹی تھی اور اللہ تعالیٰ سے رحم اور عافیت کی دعا مانگ لی جس کی وجہ سے اتنی بڑی مصیبت ٹل گئی۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ ایسی آگ اتنی جلدی نہیں بجھتی مگر یہ آگ اتنی شدت کے باوجود چند بالٹیوں سے مدھم ہوتی ہوتی بجھ گئی۔ بہن نے بے اختیار ہوکر بھائی‘ بھابھی‘ بھتیجے اور بھتیجی کو گلے لگالیا اور پھر سب نے شکرانے کے نوافل ادا کیے۔ابھی اس واقعہ کو ایک ہفتہ ہی گزرا تھا اس نے پھر ایک ہولناک خواب دیکھا وہ ایک ایکسیڈنٹ کا منظر تھا۔ ہر طرف خون ہی خون تھا‘ انسانوں کی چیخ وپکار تھی‘ ایمبولینس کے سائرن بج رہے تھے‘ خواب ہی میں اس کی ایک ایمبولینس میں نظر پڑتی ہے تو اسے اپنی چھوٹی بھابھی نظر آتی ہے پھر اس کی آنکھ کھل گئی وہ پسینے میں شرابور تھی اور دل تیزی سے دھڑک رہا تھا۔ اس نے خود سے کہا: یااللہ! میں نے بہت بُرا خواب دیکھا ہے‘ تو رحم فرما‘ تہجد کا وقت تھا‘ اس نے فوراً اٹھ کر نوافل پڑھے‘ دعا مانگی: یااللہ رب کریم یہ صرف خواب ہی ہو‘ اسے اپنا پہلا بُرا خواب بھی یاد تھا کہ وہ کس طرح سچ ہوا تھا‘ وہ پریشان ہوگئی‘ صبح بے دلی سے اپنے سکول روانہ ہوئی‘ وہاں جاتے ہی بچیوں سے کہا وضو کرو اور تمام لڑکیاں سورۂ یٰسین پڑھیں‘ اور خود بھی پڑھنے بیٹھ گئی‘ ابھی بامشکل تمام لڑکیوں نے ایک ایک بار ہی سورۂ یٰسین پڑھی تھی کہ اس کے موبائل فون کی بیل بجی‘ اس کے گھر سے فون تھا کہ سکول جاتے ہوئے وین کو حادثہ پیش آیا ہےا ور تمہاری چھوٹی بھابھی کا شدید ایکسیڈنٹ ہوگیا ہے اب ہم اسے ہسپتال لے کر جارہے ہیں۔ وہ روتی ہوئی ہسپتال پہنچی‘ بھابھی آپریشن تھیٹر میں تھی‘ حادثہ انتہائی شدید تھا‘ وین کا ڈرائیور اور بھابھی کے ساتھ فرنٹ سیٹ پر بیٹھی ہوئی دو اور خواتین موقع پر ہی جاں بحق ہوگئیں۔ ان کی قسمت اچھی تھی‘ شدید ترین چوٹیں تو آئیں لیکن زندگی بچ گئی۔ ہر کوئی حیران تھا کہ یہ بچی کس طرح بچ گئی‘ بھابھی تین سال تک بستر پر رہی‘ مگر اب بالکل تندرست ہے۔ یہ بھی سچے خواب کی بدولت بروقت اللہ سے عافیت مانگنے اور سورۂ یٰسین پڑھ کردعا کرنے کی وجہ سے ممکن ہوا۔ بعد میں اس نے خوابوں کا تذکرہ کیا ختم قرآن اور یٰسین شریف پڑھنے کے متعلق بتایا۔ سب ہی حیرت زدہ رہ گئے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں